تفسير ابن كثير



سورۃ آل عمران

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ وَمَا تُنْفِقُوا مِنْ شَيْءٍ فَإِنَّ اللَّهَ بِهِ عَلِيمٌ[92]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] تم پوری نیکی ہر گز حاصل نہیں کرو گے، یہاں تک کہ اس میں سے کچھ خرچ کرو جس سے تم محبت رکھتے ہو اور تم جو چیز بھی خرچ کرو گے تو بے شک اللہ اسے خوب جاننے والاہے۔ [92]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] جب تک تم اپنی پسندیده چیز سے اللہ تعالیٰ کی راه میں خرچ نہ کروگے ہرگز بھلائی نہ پاؤ گے، اور تم جو خرچ کرو اسے اللہ تعالیٰ بخوبی جانتا ہے [92]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] (مومنو!) جب تک تم ان چیزوں میں سے جو تمھیں عزیز ہیں (راہِ خدا میں) صرف نہ کرو گے کبھی نیکی حاصل نہ کر سکو گے اور جو چیز تم صرف کرو گے خدا اس کو جانتا ہے [92]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 92،

سب سے زیادہ پیاری چیز اور صدقہ ٭٭

سیدنا عمرو بن میمون رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں «بر» سے مراد جنت ہے، یعنی اگر تم اپنی پسند کی چیزیں اللہ تعالیٰ کی راہ میں صدقہ کرتے رہو گے تو تمہیں جنت ملے گی، مسند احمد میں ہے کہ ابوطلحہ مالدار صحابی تھے مسجد کے سامنے ہی بیئرحاء نامی آپ کا ایک باغ تھا جس میں کبھی کبھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لے جایا کرتے تھے اور یہاں کا خوش ذائقہ پانی پیا کرتے تھے جب یہ آیت اتری تو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بارگاہ نبوی میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگے کہ یا رسول اللہ میرا تو سب سے زیادہ پیارا مال یہی باغ ہے میں آپ کو گواہ کرتا ہوں کہ میں نے اسے اللہ کی راہ میں صدقہ کیا اللہ تعالیٰ مجھے بھلائی عطا فرمائے اور اپنے پاس اسے میرے لیے ذخیرہ کرے آپ کو اختیار ہے جس طرح چاہیں اسے تقسیم کر دیں آپ بہت ہی خوش ہوئے اور فرمانے لگے مسلمانوں کو اس سے بہت فائدہ پہنچے گا تم اسے اپنے قرابت داروں میں تقسیم کر دو چنانچہ ابوطلحہ نے اسے اپنے رشتہ داروں اور چچا زاد بھائیوں میں بانٹ دیا، [صحیح بخاری:1461] ‏‏‏‏

بخاری و مسلم میں ہے کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ بھی خدمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوئے اور کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اپنے تمام مال میں سب سے زیادہ مرغوب مال خیبر کی زمین کا حصہ ہے میں اسے راہ اللہ دینا چاہتا ہوں فرمائیے کیا کروں؟ آپ نے فرمایا اسے وقف کر دو اصل روک لو اور پھل وغیرہ راہ اللہ کر دو۔ [صحیح بخاری:2737] ‏‏‏‏

مسند بزاز میں ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں میں نے اس آیت کی تلاوت کر کے سوچا تو مجھے کوئی چیز ایک کنیز سے زیادہ پیاری نہ تھی۔ میں نے اس لونڈی کو راہ للہ آزاد کر دیا، اب تک بھی میرے دل میں اس کی ایسی محبت ہے کہ اگر کسی چیز کو اللہ تعالیٰ کے نام پردے کر پھر لوٹا لینا جائز ہو تو میں کم از کم اس سے نکاح کر لیتا۔
1192



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.